گوجرانوالہ میں ایک خاتون صحافی سمیت چار صحافیوں پر تشدد کے مختلف واقعات کے خلاف پولیس نے مقدمات درج کر کے کارروائی شروع کر دی۔
سی پی او گوجرانوالہ عمر سلامت کا کہنا ہے کہ گوجرانوالہ میں صحافیوں پر تشدد کے مختلف واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، خاتون صحافی پر تشدد کے الزام میں خاتون سب انسپیکٹر کو معطل کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق صحافی رانا جاوید پر تشدد کے معاملے کا بھی مقدمہ درج کر کے ملزمان کی تلاش کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ صحافی رانا جاوید پر نامعلوم ملزمان کی جانب سے کیے گئے تشدد کی ویڈیو موصول ہوئی ہے جس کے بعد ویڈیو کی مدد سے ملزمان کی تلاش کا عمل شروع کر لیا ہے۔
دوسری جانب ایک اور صحافی ممتاز چوہدری کا کہنا ہے کہ سب انسپیکٹر حنا بٹ نے انہیں اغوا کرنے کے بعد ایک وکیل کے چیمبر میں لے جاکر تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
صحافی کی آواز کو خاموش کروانے کا تیسرا واقعہ کامونکے یونین آف جرنلسٹس کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات چوھدری محمد خورشید کے ساتھ پیش آیا چوھدری محمد خورشید کو محکمہ صحت کے اہلکاروں کی کرپشن بے نقاب کرنے پر سینٹری انسپکٹر افتخار احمد، ویکسینٹرز میاں ناصر اور احسان رفیق کی طرف سے فون پر قتل کی دھمکیاں موصول ہوئیں۔ جس پر تھانہ صدر پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا ۔
چوتھی جانب تحصیل کامونکی کے ایک اور صحافی رانا عثمان علی خاں کو سرکاری اداروں کے کرپٹ آفسران کی کرپشن کی خبریں لگانے پر نامعلوم پرائیویٹ نمبروں سے صحافت چھوڑنے اور قتل کی دھمکیاں دی گئی پر ابھی تک ملزمان کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا عثمان علی خاں کا کہنا ہے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہئےکہ وہ صحافیوں پر ہونے والے تشدد اور قتل کرنے کے واقعات کی روک تھام کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔
Social Plugin
Confirm KUJ Memebr Card Identity